ایمیزون پر کمائی کا حکم
سوال:- حضرت ایمازون پر کمائی کا کیا حکم ہے؟اس کی ذرا وضاحت فرما دیں
جواب:- ایمازون پر کمائی بھی نفسہ جائز ہے، البتہ اس کا حکم اس بات پر موقوف ہے کہ وہاں کس نوعیت کا کام کیا جا رہا ہے اگر کوئی شخص ایمازون کے ذریعے حلال و جائز مصنوعات یا خدمات کی فروخت، تشہیر یا ان کے بدلے متعین فیصد کے اعتبار سے کمیشن حاصل کرتا ہے تو اس میں شرعا کوئی قباحت نہیں۔ شرعا یہ کام دلالی کے حکم میں آتا ہے۔ البتہ اگر کمائی کا تعلق کسی ایسی چیز سے ہو جو شریعت میں ممنوع و حرام ہو مثلا: شراب،خنزیر فحش مواد یا وہ آلات جو صریح گناہ میں استعمال ہوتے ہیں یا ایسی چیز کی فروخت جو موجود نہ ہو تو ایسی کمائی ناجائز اور حرام ہوگی۔
حوالہ جات:- فتاوی شامی میں ہے: ""وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف"" (كتاب البيوع، فصل فيما يدخل في البيع تبعا وما لا يدخل، ج: 4، ص: 560) بدائع الصنائع میں ہے: ""(ومنها) وهو شرط انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكا للبائع عند البيع فإن لم يكن لا ينعقد، وإن ملكه بعد ذلك بوجه من الوجوه إلا السلم خاصة، وهذا بيع ما ليس عنده «، ونهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن بيع ما ليس عند الإنسان، ورخص في السلم."" (کتاب البیوع، ج: 5، ص: 147)"