متفرق سوالات اعمال کی کتابت
فرشتہ گناھ فوری کیوں نہیں لکھتے اور گناھ لکھنے کا وقت
سوال:- انسان گناہ کرے تو فرشتہ فورا نہیں لکھتا شاید توبہ کرلے تاکہ لکھنا ہی نہ پڑے ۔ مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ گناہ ہو جانے کے کتنی دیر بعد فرشتہ بالآخر لکھ ہی لیتا ہے۔ کسی سے سنا کہ 6 گھنٹے تک فرشتہ لکھنا موخر رکھتا ہے ، مفتی صاحب صحیح دورانیہ کتنے گھنٹے ہے ؟
جواب:- واضح رہے کہ اس طرح کا مضمون مختلف کتب حدیث میں آیا ہے کہ بائیں جانب والا فرشتہ فورا گناہ نہیں لکھتا بلکہ انتظار کرتا ہے کہ بندہ توبہ کرلے اور اگر بندہ توبہ نہیں کرتا اور گناہ پر اصرار کرتا ہے تو وہ لکھ لیتا ہے البتہ ایک حدیث ضعیف میں چھ "" ساعات کا ذکر آیا ہے کہ بائیں طرف والا فرشتہ چھ گھڑیوں تک غلطی کرنے والے مسلمان بندے کی غلطی لکھنے سے اپنا قلم روکے رکھتا ہے لیکن ساعۃ سے موجودہ دور کا گھنٹہ ہی مراد ہے یہ ضروری نہیں ہے کیونکہ ساعت عربی میں لمحہ یا گھڑی کو کہتے ہیں اس سے وقت کا کوئی سا بھی حصہ مراد لیا جا سکتا ہے۔
حوالہ جات:- تفسیر ابن کثیر میں یہ روایت "" ابن ابی حاتم "" کے حوالے سے مذکور ہے: "" و قال الأحنف بن قيس : صاحب اليمين يكتب الخير ، هو أمير على صاحب الشمال ، فإن أصاب الـ عيد خطيئة قال له : أمسك ، فإن استغفر الله تعالى نهاه أن يكتبها، و إن أبى كتبها. رواه ابن أبي حاتم. المعجم میں ہے: عن أبي أمامة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال : إن صاحب الشمال ليرفع القلم ست ساعات عن العبد المسلم المخطئ أو المسيء، فإن ندم واستغفر الله منها ألقاها، وإلا كتبت واحدة. المعجم الكبير 8/185 ، رقم الحديث 7765