فائرنگ کے دوراں حلاقت اور زخم پر شریعتی حکم
سوال:- دو فریقوں کے مابین فائرنگ کے تبادلے کے دوران دونوں جانب سے تعلق رکھنے والے دو افراد میں سے ایک زخمی ہوگیا اور دوسرا جان بحق ہو گیا۔ جبکہ یہ حقیت معلوم نہ ہوسکی کہ کس کی گولی سے یہ حادثہ پیش آیا ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورتِ حال میں متاثرہ افراد کی دیت اور قصاص کے بارے میں شریعتِ مطہرہ کا کیا حکم ہے؟
جواب:- صورۃ مسؤلہ میں دونوں فریقوں کی باہمی فائرنگ کے نتیجے میں ہر فریق کا ایک ایک فرد ہلاک اور زخمی ہوا ہے جبکہ یہ معلوم نہیں کہ کس شخص کی فائرنگ سے ہلاکت ہوئی ہے اس صورت میں قصاص اور دیت دونوں ساقط ہو جائیں گے کیونکہ قصاص کے لیے قاتل کا متعین ہونا ضروری ہے اور قتل عمد میں دیت کے لیے بھی قاتل کا متعین ہونا ضروری ہے کہ قصاص ساقط کر کے ورثاء کی طرف سے دیت کا مطالبہ کیا جائے ۔البتہ دونوں فریقوں کے درمیان صلح کے نتیجے میں قتل کی دیت اور زخم کا ارش یا اس سے کم یا زیادہ رقم طے کی جا سکتی ہے۔۔اس کے علاوہ قاضی دونوں فریقوں کے شرکاء کو فساد فی الارض کے جرم میں تعزیری سزا بھی دے سکتا ہے
حوالہ جات:- موسوعۃ فقہیۃ کویتیۃ میں ہے: ""ومما يؤخذ من كتبهم أنهم يعملون القرائن - إن اعتبروها عاملة - في خصوص حقوق العباد، ولا يعملونها في القصاص والحدود، فاعتبروا مثلا سكوت البكر أو صمتها قرينة على الرضا، وقبض الهبة والصدقة بحضرة المالك مع سكوته إذنا بالقبض، ووضع اليد والتصرف قرينة على ثبوت الملكية، وقبول التهنئة في ولادة المولود أيام التهنئة المعتادة قرينة على ثبوت النسب منه."" (الموسوعة الفقهية الكويتية،باب القاف:33/ 160،ط:دار السلاسل"