فَسـئَلُوا اَهلَ الذِّكرِ اِن كُنتُم لَا تَعلَمُونَ‏

So, ask the people (having the knowledge) of the Reminder (the earlier Scriptures), if you do not know.

Share

معاملات میراث و وصیت
ورثاء کے لئے وصیت کرنا
سوال:- ہمارے نانا کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کا ایک مکان ہے جس میں نانی رہتی ہے اور نانا کے ورثاء میں ایک بیوہ 4 بیٹیاں اور 1 بیٹا ہیں اور نانا نے اپنی زندگی میں کہاتھا کہ ان یعنی بیٹیوں کو ایک ایک لاکھ ہر ایک کو دے دیں مگر اس کا اظہار نہیں کیا تھا پوچھنا یہ ہے اس کی بیٹیوں کو ایک ایک لاکھ دیا جائے گا یا شرعی تقسیم لذکر مثل حظ الانثیین کے تحت تقسیم ہوگی۔
جواب:- اگر حیات میں ہی بیٹیوں میں جائیداد تقسیم کی ہو تو اس کے لیے ضروری ہے کہ زندگی ہی میں باقاعدہ قبضہ بھی دے دیں صرف زبانی کہنے سے ہبہ (گفٹ) نہیں ہوگا، اور سب کو برابر برابر حصہ دینا ہوگا۔لیکن اگر باپ بیٹیوں کے نام وصیت کر کے جائے تو یہ وصیت دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر شرعاً معتبر نہیں ہوگی، کیوں کہ بیٹیاں وارث ہوتی ہیں اور حدیث شریف کی رو سے وارث کے لیے کی گئی وصیت دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر معتبر نہیں ہوتی۔
Ask Hidayah

Ask Hidayah

Islamic Essentials

Islamic Essentials

Research Center

Research Center

Ask Hidayah

AskHidayah is a Project of Hidayah Academy, Pakistan, being managed under the supervision of Hazrat Moulana Shaykh Muhammad Azhar Iqbal DB.

R-18 Khayab-e-Rizwan Phase 7 Ext, DHA Karachi, Pakistan +92 345 6277560 [email protected]

Never Miss a Moment of Guidance

Join our mailing list to receive uplifting answers, updates, and articles that enrich your faith and understanding.

Find Us Online