فَسـئَلُوا اَهلَ الذِّكرِ اِن كُنتُم لَا تَعلَمُونَ‏

So, ask the people (having the knowledge) of the Reminder (the earlier Scriptures), if you do not know.

Share

عبادات زکوٰۃ
زکوٰۃ اور مدرسہ کی تمیر
سوال:- مفتی صاحب ایک مدرسے کو پیسوں کی ضرورت ہے، تعمیر ہو رہی ہے اور پیسے نہیں تو اگر حیلے کے ذریعے زکوۃ کے پیسے استعمال کر لیے جائیں تو تقوی کے خلاف تو نہیں ہوگا؟
جواب:- زکوۃ کے پیسے مدرسے کی تعمیر پر خرچ نہیں ہو سکتے البتہ اگر ضرورت انتہائی شدید ہو اور کوئی دوسرا ذریعہ آمدن نہ ہو اور مدرسہ بند ہو جانے کا خطرہ ہو تو ایسے وقت میں زکوۃ کے پیسے شرعی حیلے کے ذریعے مدرسے کی تعمیر پر خرچ کیے جا سکتے ہیں۔
حوالہ جات:- و فی العالمگیری: ""(و الحیلۃ أن یتصدق بمقدار زکاته)علی فقیر ،ثم یأمرہ بعد ذالک بالصرف الی ھذہ الوجوہ فیکون للمتصدق ثواب الصدقۃ ولذلک الفقیر ثواب بناء المسجد والقنطرۃ."" (کتاب الحیل،الفصل الثالث،جلد6,صفحہ445) وفی رد المختار: ""(قولہ أن الحیلۃ) أی الدفع الی ھذہ الأشیاء مع صحۃ الزکاۃ (قولہ ثم یأمرہ)و یکون لہ ثواب الزکوۃ والفقیر ثواب ھذا القرب۔"" (کتاب الزکوۃ، باب المصرف ،جلد 3،صفحہ293) وفی کفایۃ المفتی : زکوۃ کا پیسہ مدرسین و ملازمین کی تنخواہ ہوں یا تعمیرات میں خرچ نہیں ہو سکتا، اگر اور کوئی آمدنی نہ ہو اور مدرسہ بند ہو جانے کا خطرہ ہو تو ایسے وقت زکوۃ کا پیسہ شرعی حیلے کے ذریعے خرچ کیا جا سکتا ہے۔۔"
Ask Hidayah

Ask Hidayah

Islamic Essentials

Islamic Essentials

Research Center

Research Center

Ask Hidayah

AskHidayah is a Project of Hidayah Academy, Pakistan, being managed under the supervision of Hazrat Moulana Shaykh Muhammad Azhar Iqbal DB.

R-18 Khayab-e-Rizwan Phase 7 Ext, DHA Karachi, Pakistan +92 345 6277560 [email protected]

Never Miss a Moment of Guidance

Join our mailing list to receive uplifting answers, updates, and articles that enrich your faith and understanding.

Find Us Online